ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / پرائیویٹ پراپرٹی پر بلڈوزر کے استعمال پر سپریم کورٹ نے عارضی پابندی عائد کی، یکم اکتوبر تک روک

پرائیویٹ پراپرٹی پر بلڈوزر کے استعمال پر سپریم کورٹ نے عارضی پابندی عائد کی، یکم اکتوبر تک روک

Tue, 17 Sep 2024 19:34:34    S.O. News Service

نئی دہلی، 17/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) سپریم کورٹ نے مختلف ریاستوں میں ہو رہی بلڈوزر کارروائی پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے آج ایک اہم فیصلہ کیا۔ عدالت عظمیٰ نے 'بلڈوزر ایکشن' پر پورے ملک میں پابندی عائد کر دی ہے، جو یکم اکتوبر تک مؤثر رہے گی۔ عدالت نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ کی اجازت کے بغیر کسی بھی پرائیویٹ پراپرٹی پر بلڈوزر کی کارروائی نہیں کی جا سکتی۔ تاہم، یہ حکم عوامی سڑکوں، فٹ پاتھوں، ریلوے لائنوں سے ملحق علاقوں یا عوامی مقامات پر غیر قانونی تعمیرات کے خلاف جاری کارروائیوں پر لاگو نہیں ہوگا۔

آج بلڈوزر ایکشن سے متعلق عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے اس طرح کی کارروائی کی تعریف کیے جانے پر سوال کھڑا کیا۔ عدالت نے کہا کہ یہ تعریف و توصیف رکنی چاہیے۔ آئندہ حکم تک ملک میں کہیں بھی منمانے طریقے سے بلڈوزر کی کارروائی پر روک لگائی جا رہی ہے۔ عدالت اس سلسلے میں گائیڈلائن جاری کرے گا اور آئندہ سماعت یکم اکتوبر کو ہوگی۔

سپریم کورٹ نے بتایا کہ 2022 میں نوٹس دیا گیا تھا، اس کے بعد بلڈوزر کی کارروائی کی گئی۔ کیا یہ کارروائی قانون کے تحت کی گئی تھی۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ ابھی تک کی گئی بلڈوزر کی کارروائی قانون کے تحت کی گئی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ کہنا کہ ایک خاص طبقہ کے خلاف ہی کارروائی کی گئی ہے، یہ غلط ہے۔

اس سے قبل جمعرات کو اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ کسی مجرمانہ معاملے میں مبینہ طور پر منسلک ہونا جائز طریقے سے تیار مکانوں کو منہدم کرنے کا کوئی بنیاد نہیں ہے۔ عدالت عظمیٰ نے یہ بھی کہا تھا کہ قانون کی حکومت کے ذریعہ حکمراں ملک میں افسران کے ذریعہ مکانات کو توڑ پھوڑ کرنے کی دھمکیوں کو عدالت نظر انداز نہیں کر سکتا۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ عدالت ایسے توڑ پھوڑ کی کارروائی کرنے کی دھمکیوں سے انجان نہیں ہو سکتا جو ایسے ملک میں تصور نہیں کیا جا سکتا جہاں قانون سب سے اعلیٰ ہے۔ عدالت کے مطابق اگر اس طرح کی کارروائی کی جاتی ہے تو یہ ملک کے قوانین پر بلڈوزر چلانے کی شکل میں دیکھا جا سکتا ہے۔ سپریم کورٹ نے یہ تبصرہ عرضی دہندہ کی طرف سے سینئر ایڈووکیٹ اقبال سید کی دلیلوں کو سننے کے بعد کیا۔

حال ہی میں سپریم کورٹ کی ایک دیگر بنچ نے ’بلڈوزر ایکشن‘ سے متعلق عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجرمانہ معاملے میں ملزم ہونے کی بنیاد پر کسی کے مکان پر بلڈوزر نہیں چلایا جا سکتا۔ جسٹس بی آر گوئی اور کے وی وشوناتھن کی بنچ نے اس معاملے میں کہا تھا کہ ملزم ہی نہیں، مجرمانہ معاملوں میں قصوروار ٹھہرانے کے بعد بھی بلڈوزر ایکشن سے مکان کو نہیں منہدم کیا جا سکتا۔


Share: